Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "شگوفے" اردو زبان میں فارسی ماخذ سے آیا ہے اور اس کا بنیادی مطلب ہے پھول کی کلیاں یا نوخیز شگفتگی۔ یہ لفظ عام طور پر باغبانی، فطرت کی منظر کشی اور شاعری میں استعمال ہوتا ہے جہاں پھولوں کے کھلنے کے ابتدائی مرحلے کو بیان کیا جاتا ہے۔ "شگوفہ" واحد ہے جبکہ "شگوفے" اس کی جمع ہے۔
"شگوفہ" کا مطلب ہے وہ پھول یا کلی جو ابھی پوری طرح کھلی نہ ہو لیکن کھلنے کے قریب ہو۔
"شگوفے" سے مراد باغ میں کھلنے والی چھوٹی چھوٹی کلیاں یا نوخیز پھول ہیں۔
فارسی میں "شگفتن" کا مطلب ہے "کھلنا یا شگفتگی پانا"۔ اسی سے یہ لفظ اردو میں آیا۔
"بہار کے موسم میں باغات شگوفوں سے مہک اٹھتے ہیں۔"
"گلاب کی شاخوں پر نئے شگوفے نمودار ہوئے ہیں۔"
"یہ باغیچہ رنگ برنگے شگوفوں سے سجا ہوا ہے۔"
گلدستے: گلدستہ مختلف پھولوں کا تیار شدہ مجموعہ ہوتا ہے، جو "شگوفے" سے مختلف ہے۔
کیاریاں: یہ زمین کے وہ حصے ہیں جہاں پھول یا پودے لگائے جاتے ہیں، لیکن شگوفے ان پودوں کی کلیوں کو کہا جاتا ہے۔
ان میں سے کوئی نہیں: چونکہ "کلیاں" درست مترادف ہے، یہ آپشن غلط ہے۔
اردو شاعری میں "شگوفے" کا استعمال نہ صرف پھولوں کے لیے بلکہ خوبصورت خیالات یا لطیف باتوں کے لیے بھی استعارہ کے طور پر ہوتا ہے۔ مثلاً "مزاحیہ شگوفے چھوڑنا" ایک عام محاورہ ہے جس کا مطلب ہے دلچسپ اور ہلکی پھلکی باتیں کرنا۔
اس طرح یہ لفظ نہ صرف نباتات کے لیے بلکہ روزمرہ گفتگو اور ادب میں بھی اپنی جگہ رکھتا ہے۔ بنیادی لغوی معنی میں "شگوفے" کا سب سے درست مترادف "کلیاں" ہے کیونکہ یہ براہِ راست کھلنے والے پھول کے ابتدائی مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment