دودھ میں پانی مل جائے تو لاٹھی مارنے، زور لگانے یا کسی بھی قسم کی جسمانی حرکت سے وہ دونوں مادی طور پر الگ نہیں ہو سکتے۔ پانی اور دودھ کا ملاپ ایک کیمیائی/طبعی ترکیب نہیں، مگر روزمرہ کی مشاہداتی... Read More
دودھ میں پانی مل جائے تو لاٹھی مارنے، زور لگانے یا کسی بھی قسم کی جسمانی حرکت سے وہ دونوں مادی طور پر الگ نہیں ہو سکتے۔ پانی اور دودھ کا ملاپ ایک کیمیائی/طبعی ترکیب نہیں، مگر روزمرہ کی مشاہداتی حقیقت یہ ہے کہ جب کسی چیز میں سرسری طور پر مل چکا ہو تو باز یافتہ طور پر اسے
اسی طریقے سے واپس الگ نہیں کیا جا سکتا۔
تمثیلی طور پر یہ محاورہ زندگی کے کئی پہلوؤں میں استعمال ہوتا ہے۔ عمومی مفہوم یہ ہے کہ زبردستی، تشدد یا محض سختی سے کسی بات کو درست یا بدلنا ممکن نہیں۔ یعنی حالات یا رشتے جو ایک بار گہرائی میں مکس ہو گئے ہوں، یا جس عمل کا نتیجہ ہو چکا ہو، اسے صرف سختی دکھا کر اورسزا دے کر واپس نہیں پلٹا جا سکتا۔ اس کہاوت کو ہم ایسے حالات میں باآسانی استعمال کر سکتےہیں جہاں کسی عمل کے نتیجے کو محض سخت مزاجی یا سزائے بدنی سے درست کرنے کی کوشش کیجا رہی ہو، مگر وہ کوشش بے فائدہ یا سطحی ثابت ہو۔
Discussion
Leave a Comment