اردو زبان کا مشہور محاورہ “جوئے شیر لانا” اپنی معنوی گہرائی اور تاریخی پس منظر کے باعث نہایتدل چسپ ہے۔ اس کا مطلب ہے بہت مشکل یا ناممکن سا کام کرنا۔ جب کسی کام میں غیر معمولیمحنت، عزم، اور قابلیت... Read More
اردو زبان کا مشہور محاورہ “جوئے شیر لانا” اپنی معنوی گہرائی اور تاریخی پس منظر کے باعث نہایتدل چسپ ہے۔ اس کا مطلب ہے بہت مشکل یا ناممکن سا کام کرنا۔ جب کسی کام میں غیر معمولیمحنت، عزم، اور قابلیت کی ضرورت ہو تو کہا جاتا ہے کہ “یہ تو جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔”لفظ "جوئے" کا مطلب ہے نہَر یا پانی کا بہاؤ، اور "شیر" سے مراد ہے شیر (یعنی درندہ جانور)۔ لفظیمعنی یوں بنتے ہیں کہ "شیر کی نہر لانا" یا "شیر کے دودھ کی ندی بہا دینا" — جو حقیقت میں ممکننہیں۔ یعنی یہ محال العمل (ناممکن) عمل ہے۔ اسی لیے اردو میں اس ترکیب کو بطور محاورہ ایسےکسی بھی کام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو انتہائی مشکل یا غیر معمولی محنت طلب ہو۔ مثلاً:
“آج کل اچھی نوکری حاصل کرنا تو جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔”
“امتحان میں پوزیشن لینا اس کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔”
یہ محاورہ دراصل فارسی ادب سے اردو میں آیا ہے۔ فارسی شاعری اور نثر میں “جوئے شیر” کا ذکر بطور مبالغہ (hyperbole) کے آتا ہے، تاکہ کسی کام کی دشواری اور محنت کو نمایاں کیا جا سکے۔ علامتی طور پر یہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ کامیابی یا بڑے مقاصد حاصل کرنے کے لیے غیر معمولی جدوجہد اور استقامت ضروری ہے۔
Discussion
Leave a Comment