Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان ایک وسیع ذخیرۂ الفاظ رکھتی ہے، جس میں کئی ایسے الفاظ بھی موجود ہیں جو روزمرہ گفتگو میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں لیکن ادبیات، پرانی کتابوں اور کلاسیکی نصوص میں ان کی مثالیں ملتی ہیں۔ انہی میں سے ایک لفظ "ژاژخا" ہے۔ یہ ایک قدیم لفظ ہے جس کا مطلب ہے لغو گو، فضول باتیں کرنے والا یا بے ہودہ گفتگو کرنے والا شخص۔
اردو لغت میں "ژاژ" کے معنی ہیں فضول اور بے فائدہ باتیں اور "خا" لاحقہ بطور صفت یا اسم فاعل استعمال ہوتا ہے، یعنی ایسا شخص جو فضول گوئی کرے۔ اس طرح "ژاژخا" اس شخص کو کہا جاتا ہے جو مسلسل لغو، بے معنی یا فضول کلام کرے۔ اس کا استعمال زیادہ تر کسی کی عادت یا کردار کی خامی ظاہر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
یہ لفظ فارسی الاصل ہے اور پرانی فارسی کتب و اشعار میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ اردو میں یہ لفظ زیادہ تر تنقیدی یا مزاحیہ انداز میں بولا جاتا ہے، مثلاً "وہ ایک ژاژخا شخص ہے جو ہر وقت فضول باتوں میں وقت ضائع کرتا ہے۔" اس لفظ کے ذریعے کسی شخص کی غیر سنجیدہ اور بے مقصد گفتگو پر منفی رائے ظاہر کی جاتی ہے۔
اگرچہ آج کل کے دور میں یہ لفظ عام بول چال میں استعمال نہیں ہوتا، مگر قدیم اردو شاعری، نثر اور لغوی ذخیرے میں یہ لفظ اپنی جگہ رکھتا ہے۔ علمی مباحث اور ادب کے مطالعے میں اس لفظ سے واقفیت اردو فہم اور زبان دانی کو بہتر بناتی ہے۔
اردو کے ایسے کم معروف الفاظ کو سمجھنے سے زبان کا دائرہ وسیع ہوتا ہے اور قارئین کے لیے کلاسیکی ادب کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ "ژاژخا" جیسے الفاظ زبان کے قدیم ورثے کی نشانی ہیں اور ان کا درست مفہوم جاننا اردو لغت کی گہرائی کو سمجھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔
Discussion
Leave a Comment