Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "سُقم" اردو زبان میں عربی ماخذ سے آیا ہے اور اس کا تعلق بنیادی طور پر بیماری، خرابی یا نقص سے ہے۔ لغوی اعتبار سے "سُقم" کے معنی ہیں خرابی، بیماری یا کمزوری۔ یہ لفظ عام طور پر جسمانی بیماری یا کسی چیز میں پائی جانے والی خامی اور عیب کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
"سُقم" عربی کے لفظ سَقَم سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "بیماری یا مرض"۔
اردو میں یہ لفظ کئی مواقع پر کسی چیز کے بگڑنے، صحت کے متاثر ہونے یا کسی عمل یا شے میں عیب ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
طبی معنوں میں:
"مریض کی حالت میں سُقم پایا جاتا ہے۔"
یہاں "سُقم" بیماری یا خراب صحت کے لیے بولا گیا۔
عمومی معنوں میں:
"اس کی تقریر میں سُقم نہیں تھا۔"
اس مثال میں "سُقم" کا مطلب ہے کہ تقریر میں کوئی خامی یا خرابی موجود نہیں تھی۔
یہ لفظ زیادہ تر منفی مفہوم میں بولا جاتا ہے اور کسی چیز میں پائی جانے والی خرابی، نقص یا کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری طرف "اچھا" اس کا الٹ معنی رکھتا ہے اور "تاکید" (کسی بات پر زور دینا) اس کے معنوی لحاظ سے بالکل مختلف ہے۔ اسی لیے درست مترادف "خراب" یا "خرابی" ہی شمار ہوتا ہے۔
لسانی ماہرین کے مطابق "سُقم" ان الفاظ میں سے ہے جو اردو ادب، شاعری اور تنقیدی تحریروں میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے، خصوصاً ایسی جگہوں پر جہاں کسی خامی یا نقص کی نشاندہی کرنا مقصود ہو۔
Discussion
Leave a Comment