Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "کھارا" اردو زبان میں ایک صفت (Adjective) کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے نمکین یا نمک والا۔ یہ لفظ زیادہ تر پانی، ذائقے یا ایسی کسی چیز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں نمک کی مقدار پائی جائے۔ اردو میں "کھارا" اور "نمکین" ہم معنی الفاظ ہیں اور روزمرہ زبان میں ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
"کھارا" عام طور پر اس پانی یا ذائقے کے لیے کہا جاتا ہے جس میں نمک ملا ہوا ہو یا قدرتی طور پر نمکیات شامل ہوں۔
یہ لفظ اردو کے علاوہ ہندی اور پنجابی میں بھی عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔
"سمندر کا پانی کھارا ہوتا ہے۔"
"کھاری مچھلی عام پانی کی مچھلی سے زیادہ ذائقہ دار ہوتی ہے۔"
"اس کنویں کا پانی پینے کے قابل نہیں کیونکہ یہ کھارا ہے۔"
دھوکہ: اس کا مطلب ہے فریب یا جھوٹ، جو "کھارا" سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔
سچا: اس کا مطلب ہے سچ بولنے والا یا حقیقی، جو ذائقے سے متعلق نہیں ہے۔
ان میں سے کوئی نہیں: چونکہ "کھارا" کا صحیح مطلب "نمکین" ہے، یہ آپشن درست نہیں۔
اردو میں "کھارا پن" بھی بولا جاتا ہے جو نمک کی زیادتی یا نمکین ذائقے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جغرافیائی طور پر "کھاری زمین" وہ زمین ہوتی ہے جس میں نمکیات زیادہ ہوں اور کاشتکاری مشکل ہو۔ اسی طرح "کھاری جھیل" یا "کھارا پانی" عام استعمال میں آتے ہیں۔
یہ لفظ اکثر فطرت کے ان ذائقوں اور پانیوں کے لیے بولا جاتا ہے جہاں مٹھاس یا تازگی کے بجائے نمک کی مقدار غالب ہو۔ یہ لفظ بنیادی طور پر ذائقے کی کیفیت کو بیان کرتا ہے، اس کا تعلق انسانی کردار یا دھوکہ دہی سے نہیں۔
Discussion
Leave a Comment