Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "خلق" عربی زبان سے اردو میں آیا ہے اور اس کے متعدد معانی ہیں۔ یہ لفظ عموماً مزاج، عادت، چال چلن اور انسان کے اخلاقی اوصاف کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ لغوی اور اصطلاحی دونوں معنوں میں "خلق" کا سب سے قریبی مترادف "اخلاق" ہے۔
عربی میں "خلق" (خ ل ق) کے بنیادی معانی ہیں پیدائش، عادت، طبعیت یا کردار۔
اردو میں یہ لفظ زیادہ تر اخلاقیات اور انسان کے برتاؤ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
کسی شخص کی اچھائی یا برائی کو بیان کرنے کے لیے "اچھے خلق" یا "برے خلق" کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔
"حضرت محمد ﷺ کو اعلیٰ خلق عطا کیا گیا تھا۔"
"اچھے خلق والے لوگ معاشرے میں سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔"
"برے خلق سے انسان کی پہچان خراب ہو جاتی ہے۔"
عقل: اس کا تعلق سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے ہے، جو "خلق" کے معنی سے مختلف ہے۔
ادب: یہ مہذب رویے یا علمِ ادب کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن "خلق" کا مطلب صرف تہذیب یا ادب نہیں بلکہ مجموعی اخلاقیات ہیں۔
ان میں سے کوئی نہیں: چونکہ "اخلاق" درست مترادف ہے، یہ آپشن درست نہیں۔
"خلق" اور "اخلاق" ایک ہی ماخذ سے نکلے ہیں اور ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ قرآنِ مجید میں بھی "خلق عظیم" کا ذکر ملتا ہے جو اعلیٰ اخلاقی اوصاف کی نشاندہی کرتا ہے۔ عربی لغت میں "خُلُق" اور "خَلِیق" کے الفاظ بھی اسی مادے سے ہیں، جو مزاج اور اخلاقیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اس لفظ کا استعمال اردو ادب، مذہبی متون اور روزمرہ زبان میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔ اچھے خلق کی تعریف اور برے خلق کی مذمت تمام مذاہب اور معاشرتی اصولوں میں کی گئی ہے۔
Discussion
Leave a Comment