Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان میں عربی اور فارسی کے بہت سے الفاظ شامل ہیں جنہوں نے اس زبان کو معنوی طور پر وسیع اور بامعنی بنایا ہے۔ انہی میں سے ایک لفظ "خلف الرشید" ہے جو عربی الاصل لفظ ہے۔ اس کے دو حصے ہیں: "خلف" اور "الرشید"۔ لفظ "خلف" عربی میں "اولاد، نسل یا پیچھے آنے والا" کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جبکہ "الرشید" کے معنی ہیں "سیدھی راہ پر چلنے والا، نیک اور ہدایت یافتہ"۔
جب یہ دونوں الفاظ مل کر "خلف الرشید" کی صورت میں استعمال ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے "نیک اولاد" یا "ایسی نسل جو صالح، ہدایت یافتہ اور نیک صفات کی حامل ہو"۔ اسلامی تہذیب میں اس لفظ کا استعمال ایک اچھی، صالح اور اپنے بڑوں کی نیک سیرت پر چلنے والی اولاد کے لیے کیا جاتا ہے۔
قدیم عربی متون میں "خلف الرشید" کا استعمال ایک دعا کی صورت میں بھی ملتا ہے کہ "اللہ تمہیں خلفِ رشید عطا کرے" یعنی نیک اور ہدایت یافتہ اولاد سے نوازے۔ اردو ادب میں بھی یہ لفظ اسی مفہوم میں استعمال ہوتا ہے اور کسی نیک بیٹے یا صالح اولاد کے لیے بطور تعریف بولا جاتا ہے۔
اس کے برعکس، اگر کسی کی اولاد بدعمل یا نافرمان ہو تو اس کے لیے "خلف السوء" کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے "بری اولاد"۔ ان دونوں الفاظ کا استعمال عربی سے اردو میں جوں کا توں آیا ہے اور آج بھی دعاؤں، تحریروں اور روزمرہ بول چال میں عام ہے۔
لہٰذا "خلف الرشید" کا مطلب ہمیشہ نیک اولاد ہی لیا جاتا ہے اور اردو میں یہ ایک مثبت اور دعائیہ لفظ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment