Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان میں حروفِ صفیری وہ ہوتے ہیں جنہیں ادا کرتے وقت سانس کی ایک ہلکی سی سیٹی جیسی آواز پیدا ہوتی ہے۔ اردو کے عام صفیری حروف س، ص، ث، ز ہیں۔ ان حروف کو ادا کرتے وقت زبان کی نوک دانتوں کے قریب رکھی جاتی ہے اور سانس کے اخراج سے ایک ہلکی یا تیز صفیری آواز پیدا ہوتی ہے۔
یہ چاروں حروف آواز کے لحاظ سے ملتے جلتے ہیں مگر ان کی ادائیگی میں فرق پایا جاتا ہے۔ "س" اور "ز" نرم صفیری حروف ہیں جنہیں ہلکی آواز کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے۔ "ث" بھی ہلکی آواز کے ساتھ صفیری حرف ہے اور زیادہ دباؤ کے بغیر ادا ہوتا ہے۔
اس کے برعکس "ص" ایک صفیری حرف ہونے کے ساتھ ساتھ بھاری یا زور سے ادا کیا جانے والا حرف بھی ہے۔ عربی سے اردو میں آنے والے اس حرف کی ادائیگی کے وقت زبان کو سختی سے تالو کی طرف لگایا جاتا ہے اور آواز میں دباؤ اور شدت پیدا کی جاتی ہے۔ اس حرف کو صحیح طور پر ادا کرنے کے لیے ہلکی صفیری کے ساتھ ساتھ ایک بھرپور سانس اور دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے، اسی وجہ سے اسے "بھاری صفیری حرف" کہا جاتا ہے۔
اردو زبان میں "ص" زیادہ تر عربی الاصل الفاظ میں استعمال ہوتا ہے، جیسے "صدق"، "صبر"، "صلح" وغیرہ۔ ان الفاظ کا درست تلفظ اسی وقت ممکن ہے جب "ص" کو بھاری آواز کے ساتھ ادا کیا جائے۔ اگر اسے نرم انداز میں بولا جائے تو یہ "س" کی طرح لگتا ہے جو اصل عربی تلفظ کے مطابق نہیں ہوتا۔
لسانی ماہرین کے مطابق "ص" کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ صوتی دباؤ (emphatic sound) رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ چار صفیری حروف میں منفرد حیثیت رکھتا ہے۔
اسی لیے درست جواب "ص" ہے کیونکہ یہ حرف صفیری بھی ہے اور زور سے (بھاری آواز کے ساتھ) ادا ہوتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment