Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لسانیات میں حروف کو ان کی ادائیگی کے مقام اور آواز کے نکلنے کے طریقے کے لحاظ سے مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک اہم قسم "حروفِ خیشومیہ" ہے۔ "خیشوم" عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ناک یا نتھنے۔ ایسے حروف جو ادائیگی کے دوران ناک سے گزرنے والی آواز کے ذریعے ادا کیے جائیں، انہیں خیشومیہ حروف کہا جاتا ہے۔
اردو اور عربی میں "ن" (نون) اور "م" (میم) ایسے دو حروف ہیں جو خیشوم سے نکلنے والی آواز سے ادا ہوتے ہیں۔ ان حروف کو ادا کرتے وقت آواز کا بڑا حصہ ناک کے راستے سے خارج ہوتا ہے، اسی لیے انہیں "خیشومیہ" کہا جاتا ہے۔
ن (نون):
ادائیگی کے وقت زبان کی نوک اوپر کے دانتوں کی جڑ سے لگتی ہے۔
آواز کا گزر ناک سے ہوتا ہے اور ہلکی گونج پیدا ہوتی ہے۔
مثال: "نماز"، "نیک"، "دن"۔
م (میم):
یہ ہونٹوں سے ادا کیا جاتا ہے لیکن آواز ناک سے نکلتی ہے۔
لبوں کو بند کر کے آواز نکالی جاتی ہے جس سے ناک میں ارتعاش محسوس ہوتا ہے۔
مثال: "محمد"، "مکتب"، "سلام"۔
باقی آپشنز میں شامل حروف ب، ک، ف، د، ط، ص خیشوم سے ادا نہیں ہوتے، بلکہ یہ ہونٹوں، زبان یا حلق سے ادا کیے جاتے ہیں، اس لیے انہیں خیشومیہ حروف نہیں کہا جاتا۔
لسانی ماہرین کے مطابق یہ دونوں حروف اردو اور عربی میں ناک سے نکلنے والی آواز کے واحد نمائندہ حروف ہیں اور ان کا صحیح تلفظ ناک کے استعمال کے بغیر ممکن نہیں۔
لہٰذا درست جواب "ن اور م" ہے کیونکہ یہ دونوں خیشومیہ حروف کہلاتے ہیں اور ان کی ادائیگی براہِ راست ناک کے راستے سے کی جاتی ہے۔
Discussion
Leave a Comment