Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان میں "اشجار" کا مطلب ہے درخت، اور "ٹھکیلیاں کرنا" ایک محاوراتی ترکیب ہے جو درختوں کی حرکت یا ہلنے جلنے کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ترکیب زیادہ تر فطرت کے مناظر بیان کرنے، شاعری اور نثر میں منظر کشی کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
جب ہوا چلتی ہے اور درختوں کی شاخیں اور پتے ہوا کے زور سے آگے پیچھے حرکت کرتے ہیں، تو اس کیفیت کو "اشجار کا ٹھکیلیاں کرنا" کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ درخت ہوا میں جھوم رہے ہیں یا مستی سے ہل رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی کاٹنے، گرانے یا لگانے کا مفہوم شامل نہیں ہوتا۔
اشجار: "شجر" کی جمع ہے، جس کا مطلب ہے درخت۔
ٹھکیلیاں کرنا: یہ ایک عوامی یا محاوراتی لفظ ہے جو ہلکی، مستی بھری یا رقص نما حرکت کے لیے بولا جاتا ہے۔ درختوں کے لیے استعمال ہو تو اس سے مراد ہوا کے باعث ان کا ہلنا یا جھومنا ہوتا ہے۔
"ہلکی ہوا چلتے ہی باغ کے اشجار نے ٹھکیلیاں شروع کر دیں۔"
"بارش کے بعد سبز اشجار کی ٹھکیلیاں دیکھنے سے دل کو سکون ملتا ہے۔"
یہ ترکیب زیادہ تر فطرت کی خوبصورتی بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اردو ادب میں منظر کشی کے خوبصورت الفاظ میں شمار ہوتی ہے۔ دوسرے آپشنز جیسے "درختوں کا کاٹنا" یا "درختوں کا لگانا" عملی کارروائی کو ظاہر کرتے ہیں، جب کہ "ٹھکیلیاں کرنا" ایک قدرتی کیفیت یعنی جھومنے اور ہلنے کا نام ہے۔
Discussion
Leave a Comment