Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لسانیات میں حروفِ علت ایسے حروف کو کہا جاتا ہے جو الفاظ کے تلفظ میں نرم یا مدھم آواز پیدا کرتے ہیں اور اکثر آواز میں کھنچاؤ یا طوالت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ عربی زبان میں حروفِ علت کی تعداد تین (3) ہے۔ یہ ہیں: ا (الف)، و (واو)، اور ی (یا)۔
یہ تینوں حروف عربی رسم الخط میں بنیادی طور پر مصوتے (vowels) یا نیم مصوتے (semi-vowels) کا کام دیتے ہیں۔ یہ حروف الفاظ کی روانی، تلفظ میں آسانی اور آواز کی نرمی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر زبان کی روانی متاثر ہوتی ہے، اسی لیے انہیں "علت" یعنی "کمزوری یا نرمی پیدا کرنے والے حروف" کہا جاتا ہے۔
الف (ا): یہ زیادہ تر الفاظ میں کھینچ کر پڑھنے کے لیے آتا ہے، جیسے "قال"، "سلام"۔
واو (و): یہ گول آواز پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جیسے "نور"، "قول"۔
یا (ی): یہ باریک آواز کے لیے استعمال ہوتا ہے، جیسے "سلیم"، "کریم"۔
یہ تینوں حروف مستقل طور پر بھی آتے ہیں اور بعض اوقات حرکات (زبر، زیر، پیش) کے ساتھ مل کر حروف کی آواز کو لمبا یا نرم کرنے کا کام کرتے ہیں۔
عربی زبان میں حروفِ علت کا کردار نہایت اہم ہے کیونکہ یہ صرف آواز کو نرم نہیں کرتے بلکہ کئی مواقع پر افعال کی گردان، اسماء کی تصریف اور افعالِ ناقصہ میں تبدیلی کا سبب بنتے ہیں۔ اسی لیے عربی صرف و نحو میں ان حروف کو الگ حیثیت دی گئی ہے اور انہیں "حروفِ علت" کہا جاتا ہے۔
بعض طلبہ انہیں "حروفِ مد" بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ آواز کو مد یعنی طول دیتے ہیں، لیکن اصل میں یہ حروفِ علت کے زمرے میں آتے ہیں۔
لہٰذا عربی زبان میں حروفِ علت کی کل تعداد تین (3) ہے: ا، و، ی۔
Discussion
Leave a Comment