مجازِ مرسل کا تعلق کس علم سے ہے؟

اردو ادب میں مجازِ مرسل ایک اہم اصطلاح ہے جو علمِ بیان سے تعلق رکھتی ہے۔ علمِ بیان وہ شاخ ہے جو زبان میں معنی کے انداز، تشبیہ، استعارہ، کنایہ، اور مجاز جیسے اسالیبِ بیان کو سمجھنے اور استعمال کرنے... Read More

1 URDU GRAMMAR MCQS

مجازِ مرسل کا تعلق کس علم سے ہے؟

  • علمِ عروض
  • علمِ قافیہ
  • علمِ بیان
  • علمِ صوت
Correct Answer: C. علمِ بیان

Detailed Explanation

اردو ادب میں مجازِ مرسل ایک اہم اصطلاح ہے جو علمِ بیان سے تعلق رکھتی ہے۔ علمِ بیان وہ شاخ ہے جو زبان میں معنی کے انداز، تشبیہ، استعارہ، کنایہ، اور مجاز جیسے اسالیبِ بیان کو سمجھنے اور استعمال کرنے کا علم دیتی ہے۔ اس کے ذریعے زبان میں تاثیر، دلکشی اور گہرائی پیدا کی جاتی ہے۔


مجازِ مرسل کا لفظی مطلب ہے: غیر حقیقی معنی میں استعمال ہونا، لیکن ایک خاص تعلق کے باعث معنی درست رہنا۔
یعنی جب کوئی لفظ اپنے اصل (حقیقی) معنی میں استعمال نہ ہو بلکہ کسی اور معنی میں اس طرح استعمال ہو کہ اس کے اور اصل معنی کے درمیان کوئی عقلی یا طبعی تعلق ہو، تو اسے مجازِ مرسل کہتے ہیں۔


مثلاً جملہ:
"کمرے میں ہنسی گونج اٹھی۔"
یہاں "ہنسی" بذاتِ خود کوئی آواز نہیں پھیلاتی، بلکہ ہنسنے والے افراد کی طرف اشارہ ہے۔ یہ لفظ اپنے حقیقی معنی سے ہٹ کر عقلی تعلق کی بنیاد پر استعمال ہوا، لہٰذا یہ مجازِ مرسل کی مثال ہے۔


علمِ بیان میں مجاز کے کئی اقسام ہیں، لیکن مجازِ مرسل کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مشبہ اور مشبہ بہ میں مشابہت نہیں ہوتی بلکہ ایک تعلقِ غیرِ مشابہ (like cause, effect, whole-part relation) پایا جاتا ہے۔
مثلاً:
"وہ قلم سے بہت کام لیتا ہے۔"
یہاں "قلم" سے مراد "لکھنے کا عمل" یا "تحریری صلاحیت" ہے، نہ کہ قلم بذاتِ خود۔


علمِ بیان کا مطالعہ ادب میں تخیل، معنی آفرینی اور اظہار کے حسن کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے، اور مجازِ مرسل اسی علم کا ایک خوبصورت جزو ہے جو معنی کو وسعت دیتا ہے۔

Discussion

Thank you for your comment! Our admin will review it soon.
No comments yet. Be the first to comment!

Leave a Comment