Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان اور ادب میں الفاظ کو مختلف معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کبھی وہ اپنے حقیقی (اصل) معنوں میں آتے ہیں اور کبھی مجازی (غیر حقیقی) معنوں میں۔ جب لفظ اپنے حقیقی معنی چھوڑ کر کسی اور چیز یا کیفیت کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن اس میں تشبیہہ کا تعلق موجود رہتا ہے، تو اسے استعارہ کہا جاتا ہے۔
استعارہ دراصل ایک قسم کی بلیغ تشبیہہ ہے جس میں ایک شے کو دوسری شے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے اور دونوں میں کوئی نہ کوئی مشابہت یا تعلق موجود ہوتا ہے۔ لیکن اس میں لفظ "جیسے، کی طرح، مانند" وغیرہ استعمال نہیں کیے جاتے بلکہ براہِ راست لفظ مستعار لیا جاتا ہے۔
1️⃣ "شیر" بہادر انسان کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اصل معنی: جنگل کا جانور۔
مجازی معنی: دلیر انسان۔
تعلق: بہادری میں مشابہت۔
2️⃣ "چراغِ علم جلانا"۔
اصل معنی: چراغ = روشنی دینے والا آلہ۔
مجازی معنی: علم پھیلانا۔
تعلق: روشنی اور علم میں ہدایت دینے کی مشابہت۔
یہاں لفظ کو حقیقی معنوں سے ہٹا کر مجازی معنوں میں استعمال کیا گیا لیکن دونوں میں کوئی نہ کوئی مشابہت موجود رہی، اس لیے یہ استعارہ کہلاتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment