Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
علامہ محمد اقبال برصغیر کے عظیم فلسفی، شاعر اور مفکر تھے جنہوں نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں اپنی فکری اور ادبی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ بنیادی طور پر شاعر کے طور پر مشہور ہیں، لیکن نثر میں بھی ان کی تحریروں نے علمی دنیا میں گہرا اثر ڈالا۔ اردو نثر میں علامہ اقبال کی پہلی باقاعدہ تصنیف کا نام "علم الاقتصاد" ہے، جو ان کی علمی زندگی کا ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔
یہ کتاب 1903ء میں شائع ہوئی اور اس کا موضوع معاشیات (Economics) ہے۔ یہ تصنیف بنیادی طور پر طلبہ اور عام قارئین کو معاشیات کے بنیادی اصولوں سے روشناس کرانے کے لیے لکھی گئی۔ اس وقت برصغیر میں معاشیات کے متعلق اردو زبان میں سادہ اور جامع کتابیں نہ ہونے کے برابر تھیں، لہٰذا اقبال نے اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کی۔ "علم الاقتصاد" میں انہوں نے معیشت کی تعریف، اس کے بنیادی تصورات، طلب و رسد، پیداوار، مزدوری، سرمایہ، اور دولت کی تقسیم جیسے موضوعات پر آسان زبان میں روشنی ڈالی۔
یہ تصنیف علامہ اقبال کی علمی دلچسپیوں اور وسیع مطالعے کا پتہ دیتی ہے۔ بعد میں اقبال نے فلسفہ، تصوف، سیاست اور دین کے موضوعات پر گہرائی سے کام کیا، لیکن "علم الاقتصاد" ان کی نثر نگاری کا ابتدائی نمونہ ہونے کے ساتھ ساتھ اردو میں معاشیات پر پہلی منظم کتابوں میں سے ایک ہے۔
یہ کتاب اقبال کی علمی بصیرت، تعلیمی پس منظر اور معاشرتی شعور کی عکاس ہے۔ انہوں نے مغربی معاشی نظریات کا اردو میں ترجمہ اور تشریح کر کے اس وقت کے تعلیمی نظام میں ایک قیمتی اضافہ کیا۔ ان کی یہ تصنیف آج بھی معاشیات اور اردو ادب کے طلبہ کے لیے علمی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
Discussion
Leave a Comment