Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب میں خاکہ ایک اہم نثری صنف ہے جو خاص طور پر سوانحی ادب (Biographical Literature) کا حصہ مانی جاتی ہے۔ خاکہ کا بنیادی مقصد کسی شخصیت کا ایسا مختصر مگر جامع تعارف پیش کرنا ہے جس سے اس کے کردار، عادات، مزاج، ذہنی صلاحیتوں، کمزوریوں اور نمایاں خصوصیات کا ایک مکمل اور گہرا تاثر قاری کے ذہن میں ابھر آئے۔ اس میں کسی فرد کی پوری زندگی کی تفصیل بیان نہیں کی جاتی بلکہ اس کی شخصیت کے اہم پہلوؤں کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
خاکہ میں مصنف عموماً حقیقی مشاہدے، یادداشتوں، اور ذاتی تعلقات پر مبنی تاثرات بیان کرتا ہے۔ اس صنف میں حقیقت نگاری، اختصار، روانی، دلچسپ انداز اور انفرادیت لازمی عناصر شمار ہوتے ہیں۔ خاکہ تحریر کرتے وقت مصنف کوشش کرتا ہے کہ قاری نہ صرف شخصیت کے ظاہری خدوخال سے واقف ہو بلکہ اس کے مزاج اور باطنی خصوصیات کو بھی محسوس کر سکے۔
اردو ادب میں خاکہ کی ابتدا انیسویں صدی کے اواخر میں ہوئی اور بیسویں صدی میں یہ صنف زیادہ مقبول ہوئی۔ محمد حسین آزاد، مولانا شبلی نعمانی، رشید احمد صدیقی، اور پطرس بخاری اس صنف کے نمایاں مصنفین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے خاکوں میں مزاح، حقیقت نگاری اور نفسیاتی بصیرت کا حسین امتزاج ملتا ہے۔
خاکہ اور مکمل سوانح نگاری میں بنیادی فرق یہ ہے کہ سوانح نگاری میں کسی شخصیت کی پوری زندگی کی تاریخ، واقعات، تعلیم، کام اور خدمات کو تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے جبکہ خاکہ میں محض چند نمایاں خصوصیات کا مختصر اور جامع تاثر دیا جاتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ خاکہ "شخصیت کا با پورا تاثر" ہے، نا کہ مکمل سوانح۔
خاکہ اردو ادب کی نثر میں ایک فنکارانہ، حقیقت پسند اور پراثر صنف ہے جو نہ صرف شخصیت نگاری کا فن سکھاتی ہے بلکہ قاری کو انسانی نفسیات اور سماجی رویوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
Discussion
Leave a Comment