Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو شاعری ایک باقاعدہ فن ہے جس میں عروضی اصولوں، بحر، وزن، ردیف اور قافیہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایک غزل یا نظم کی جمالیاتی خوبصورتی کا دارومدار بڑی حد تک ان اصولوں پر ہوتا ہے۔ ان میں سے دو اہم اجزاء ردیف اور قافیہ ہیں جو شعر کے آہنگ اور موسیقیت کو ترتیب دیتے ہیں۔
ردیف:
ردیف وہ ایک یا زیادہ الفاظ ہوتے ہیں جو ہر شعر کے دوسرے مصرعے کے آخر میں یکساں طور پر دہرائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
"یاد آیا نہ کچھ ہمیں آخر، یاد آیا"
یہاں "یاد آیا" ردیف ہے کیونکہ یہ ہر شعر کے آخر میں ایک ہی شکل میں آ رہا ہے۔
قافیہ:
قافیہ ان ہم آواز الفاظ کو کہتے ہیں جو ردیف سے پہلے استعمال ہوں اور ایک مخصوص آہنگ پیدا کریں۔ مثال کے طور پر:
"غمِ جاناں، ستمِ جاناں، کرمِ جاناں، یاد آیا"
یہاں "غمِ، ستمِ، کرمِ" ہم آواز الفاظ ہیں جو ردیف "یاد آیا" سے پہلے آرہے ہیں۔ یہی قافیہ کہلاتے ہیں۔
قافیہ کے بغیر غزل اپنی شعری ترتیب اور حسن کھو دیتی ہے۔ اردو شاعری میں قافیہ بندی کا استعمال شعر کو موسیقیت، روانی اور یکسانیت عطا کرتا ہے۔ قافیہ کی پہچان یہ ہے کہ وہ آواز کے اعتبار سے ملتے جلتے ہوں لیکن لفظی ساخت میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ قافیے کے اصول فارسی و عربی عروضی روایت سے اردو میں آئے اور آج تک غزل کا بنیادی حصہ ہیں۔
مطلع اس شعر کو کہتے ہیں جس کے دونوں مصرعوں میں قافیہ اور ردیف آتے ہیں، جبکہ مقطع وہ آخری شعر ہے جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے۔ اس لیے شعر میں ردیف سے پہلے آنے والے ہم آواز الفاظ کے لیے درست اصطلاح قافیہ ہے۔
Discussion
Leave a Comment