Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
رباعی اردو اور فارسی شاعری کی ایک اہم اور قدیم صنف ہے جو اپنی مخصوص ہیئت اور اختصار کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ لفظ "رباعی" عربی زبان کے لفظ "ربع" سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے چار، اور اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ رباعی میں چار مصرعے ہوتے ہیں۔ یہی اس صنف کی سب سے بنیادی اور نمایاں خصوصیت ہے۔
رباعی عام طور پر چار مصرعوں پر مشتمل مختصر مگر جامع نظم ہوتی ہے جس میں فلسفیانہ خیال، اخلاقی نصیحت، عاشقانہ احساسات یا زندگی کے گہرے مشاہدات کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔ رباعی کی ترتیب میں پہلا، دوسرا اور چوتھا مصرع ہم قافیہ ہوتا ہے جبکہ تیسرا مصرع اکثر آزاد یا غیر ہم قافیہ ہوتا ہے، اگرچہ بعض رباعیوں میں چاروں مصرعے ہم قافیہ بھی پائے جاتے ہیں۔
رباعی کا آغاز فارسی ادب میں ہوا اور بعد میں یہ صنف اردو شاعری میں بھی رائج ہوئی۔ مشہور فارسی شاعر عمر خیام رباعی کے سب سے بڑے شاعر مانے جاتے ہیں جن کی رباعیات دنیا بھر میں مشہور ہوئیں۔ اردو ادب میں مولانا محمد علی جوہر، اکبر الہ آبادی، علامہ اقبال، جگر مرادآبادی، اور فانی بدایونی جیسے شعرا نے رباعی کو ایک خاص پہچان دی۔
رباعی کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ کم الفاظ میں گہری سوچ اور مکمل خیال پیش کرتی ہے۔ یہ صنف عموماً زندگی کی حقیقت، وقت کی قدر، عشق کی کیفیات، اور مذہبی یا اخلاقی نصیحت کے موضوعات پر لکھی جاتی ہے۔
اس کی ہیئت مختصر ہونے کے باوجود معنی میں وسعت رکھتی ہے، اور یہی خصوصیت رباعی کو اردو شاعری میں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے۔ ادبی ماہرین کے مطابق ایک کامیاب رباعی وہ ہے جو صرف چار مصرعوں میں ایک مکمل اور اثرانگیز پیغام پہنچا سکے۔
لہٰذا رباعی ہمیشہ چار مصرعوں پر مشتمل ہوتی ہے اور یہی اس صنف کا بنیادی ڈھانچہ ہے جو اسے دیگر شعری اصناف جیسے غزل، قصیدہ یا مثنوی سے ممتاز کرتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment