Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو شاعری کی اصناف میں ہر صنف کی اپنی ایک مخصوص ساخت، اصول اور جمالیاتی پہلو ہوتے ہیں۔ نظم کی مختلف شکلیں اس کے بندوں اور مصرعوں کی تعداد کے حساب سے پہچانی جاتی ہیں۔ ایسی نظم جس کے ہر بند میں پانچ مصرعے (اشعار کی لائنز) ہوں، اسے "مخمس" کہا جاتا ہے۔ لفظ "مخمس" عربی کے عدد پانچ (خمسہ) سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے "پانچ پر مشتمل"۔
مخمس کی ساخت:
ہر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
اکثر اوقات پہلے چار مصرعے قافیہ اور بحر کے اعتبار سے ہم آہنگ ہوتے ہیں جبکہ پانچواں مصرع بند کا اختتامیہ یا کلائمکس ہوتا ہے۔
بعض اوقات مخمس میں پہلے چار مصرعے کسی مشہور غزل یا شعر کے ایک مصرع پر ختم ہوتے ہیں جبکہ پانچواں مصرع شاعر کا تخلیقی اضافہ ہوتا ہے۔
تاریخی پس منظر:
مخمس کی صنف فارسی اور عربی شاعری سے اردو میں آئی۔ ابتدائی دور کے اردو شعرا نے اسے زیادہ تر مدحیہ (حمد و نعت)، منقبتی، یا مرثیہ گوئی کے لیے استعمال کیا۔ بعد میں میر انیس، میرزا دبیر، امیر مینائی جیسے شعرا نے مخمس کو فنی پختگی دی۔ بالخصوص مرثیے کے میدان میں مخمس کی صنف نے کمال شہرت حاصل کی کیونکہ پانچ مصرعوں کی ترتیب واقعہ کربلا کے جذباتی پہلوؤں کو تفصیل سے بیان کرنے کے لیے موزوں تھی۔
اہمیت:
مخمس شاعری میں معنوی تسلسل اور جذباتی تاثر کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔
یہ صنف شاعر کو ایک ہی بند میں مختلف خیالات کو تفصیل سے بیان کرنے کی آزادی دیتی ہے۔
اردو کلاسیکی شاعری میں مخمس کا استعمال فنی مہارت اور عروضی مہارت کی پہچان سمجھا جاتا تھا۔
Discussion
Leave a Comment