Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب میں "ناول" ایک ایسی صنفِ ادب ہے جو معاشرتی، سماجی اور نفسیاتی موضوعات کو طویل بیانیہ کے ذریعے پیش کرنے کا نام ہے۔ لیکن اس لفظ اور صنف کی ابتدا اردو میں نہیں ہوئی بلکہ یورپ سے آئی۔ "ناول" کا نام اطالوی زبان کے لفظ "Novella" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "نئی کہانی" یا "مختصر داستان"۔ ابتدائی طور پر یہ لفظ چھوٹی مگر پراثر کہانیوں کے لیے استعمال ہوتا تھا، جو بعد میں لمبی اور تفصیلی کہانیوں کے لیے رائج ہوگیا۔
یورپ میں ناول کی باقاعدہ ابتدا سترہویں اور اٹھارہویں صدی میں ہوئی، جب انگریزی، اطالوی، ہسپانوی اور فرانسیسی ادب میں طویل داستانوں اور حقیقت سے قریب تر کہانیوں کی روایت نے زور پکڑا۔ اطالوی ادب میں یہ صنف "Novella" کے نام سے معروف ہوئی، جو بعد میں انگریزی میں "Novel" اور اردو میں "ناول" کہلائی۔ یورپ کے مصنفین جیسے میگوئل دی سروانٹیس (ڈان کیخوٹے)، ہنری فیلڈنگ، اور ڈینیئل ڈیفو (رابنسن کروسو) نے ناول کی بنیاد کو مضبوط کیا، جو بعد میں دنیا بھر میں مقبول ہوا۔
برصغیر میں ناول کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا، جب انگریزی ادب کے اثرات اور ترجموں کے ذریعے یہ صنف اردو میں متعارف ہوئی۔ اردو کے ابتدائی ناول نگاروں میں ڈپٹی نذیر احمد (مراۃ العروس) اور سرسید احمد خان کے شاگردوں کا نام نمایاں ہے۔ انہوں نے ناول کو تعلیمی اصلاحات، اخلاقی سبق آموزی اور معاشرتی مسائل کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا۔
لہٰذا "ناول" کا لفظ اردو میں براہِ راست اطالوی زبان سے ماخوذ ہے، لیکن اس کی ادبی صنف یورپ کے مختلف ممالک میں پروان چڑھ کر اردو ادب تک پہنچی۔ آج یہ دنیا کی سب سے مقبول اور وسیع تر ادبی اصناف میں سے ایک مانی جاتی ہے، جو حقیقت اور تخیل کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔
Discussion
Leave a Comment