Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو شاعری کے عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال (1877–1938) نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلم دنیا کی بیداری، آزادی اور خودی کے فلسفے کو فروغ دیا۔ ان کی کئی مشہور نظموں میں "مسلمانان الجزائر" ایک اہم تخلیق ہے جو شمالی افریقہ کے مسلم عوام کی قربانیوں، حریت پسندی اور جدوجہدِ آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ نظم علامہ اقبال کے معروف شعری مجموعے "بال جبریل" (1935ء) سے ماخوذ ہے۔ "بال جبریل" اقبال کا وہ مجموعہ کلام ہے جس میں ان کی فکری گہرائی، خودی کا پیغام، قرآنی تعلیمات، اسلامی تاریخ کی یاد دہانی اور استعمار کے خلاف بیداری کا پیغام بھرپور انداز میں موجود ہے۔
"مسلمانان الجزائر" کا پس منظر فرانس کی نوآبادیاتی حکمرانی میں جکڑے ہوئے الجزائر کے مسلمانوں کی حالتِ زار ہے۔ اس نظم میں اقبال مسلمانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ آزادی محض ایک خواہش نہیں بلکہ اس کے لیے قربانی، ایمان اور جہاد کی ضرورت ہے۔ اقبال نے الجزائر کے مسلمانوں کی جدوجہد کو ایک عالمی اسلامی بیداری کی علامت کے طور پر پیش کیا۔
یہ نظم نہ صرف الجزائر کے عوام کے لیے ایک پیغامِ حوصلہ تھی بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بھی ایک تحریک بنی تاکہ وہ غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کے لیے بیدار ہوں۔ اس نظم میں اقبال کا مخصوص قلندرانہ لہجہ، قرآنی فکر اور خودی کا پیغام نمایاں نظر آتا ہے۔
"بال جبریل" کی دیگر مشہور نظموں میں طلوع اسلام، ابلیس کی مجلسِ شوریٰ، مسجد قرطبہ اور خضرِ راہ شامل ہیں۔ اقبال کی شاعری کا یہ مجموعہ اردو ادب اور مسلم دنیا کی فکری تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس طرح نظم "مسلمانان الجزائر" اقبال کی اس شعری تحریک کا حصہ ہے جو مسلمانوں کو آزادی، ایمانی غیرت اور عملی جدوجہد کی طرف متوجہ کرتی ہے اور یہ نظم ہمیشہ "بال جبریل" سے وابستہ سمجھی جاتی ہے۔
Discussion
Leave a Comment