Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب میں نثر کی مختلف اصناف نے وقت کے ساتھ ترقی کی اور نئے نئے رجحانات پیدا کیے۔ ان میں ناول نگاری ایک اہم صنف کے طور پر سامنے آئی جس کی بنیاد انیسویں صدی میں رکھی گئی۔ اردو کے پہلے بڑے ناول نگار کے طور پر مولوی نذیر احمد کا نام سب سے نمایاں ہے۔ ان کی تصنیف "احمد کی کہانی" اردو ادب میں ناول نگاری کے باقاعدہ دور کا نقطۂ آغاز سمجھی جاتی ہے۔
مولوی نذیر احمد (1830–1912) ایک ممتاز مصلح، ماہرِ تعلیم اور مصنف تھے جنہوں نے اردو نثر میں اصلاحی ناول نگاری کی روایت قائم کی۔ "احمد کی کہانی" ان کا پہلا ناول تھا، جس میں بچوں کی تعلیم و تربیت، اسلامی اقدار، اخلاقی اصول اور معاشرتی اصلاح جیسے موضوعات کو سادہ اور دلکش انداز میں بیان کیا گیا۔ اس کتاب نے اردو قارئین کو ایک نئی طرزِ نثر سے روشناس کرایا جو قصہ گوئی کے بجائے حقیقت پسندی، مقصدیت اور تربیتی پیغام پر مبنی تھی۔
اس سے پہلے اردو نثر زیادہ تر داستانوی انداز پر مشتمل تھی جس میں خیالی عناصر اور طویل قصے ہوتے تھے۔ لیکن "احمد کی کہانی" نے تعلیمی ناول، حقیقت پسندانہ پلاٹ، مضبوط کردار نگاری، اور نصیحت آموز مواد کے ذریعے اردو ادب میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ اسی بنیاد پر مولوی نذیر احمد کو "اردو ناول کا بانی" بھی کہا جاتا ہے۔
بعد ازاں نذیر احمد کے دیگر ناولوں جیسے "مراۃ العروس"، "بنات النعش"، "توبت النصوح" وغیرہ نے اردو ناول نگاری کو مزید جلا بخشی۔ ان کی تحریروں کا مقصد معاشرتی برائیوں کی نشاندہی، خواتین کی تعلیم کی اہمیت اجاگر کرنا اور اسلامی معاشرتی اقدار کو فروغ دینا تھا۔
"احمد کی کہانی" سے اردو ادب میں داستانوی روایت سے ہٹ کر ایک نیا رجحان قائم ہوا جس نے جدید اردو ناول کی راہ ہموار کی اور آنے والے مصنفین کے لیے بنیاد فراہم کی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کو اردو ناول نگاری کے باقاعدہ دور کی ابتدا قرار دیا جاتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment