Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب کی تاریخ میں ڈرامہ نگاری کا ایک روشن باب "انار کلی" ہے، جسے معروف ادیب اور ڈرامہ نگار امتیاز علی تاج (1900–1970) نے تخلیق کیا۔ یہ ڈرامہ پہلی بار 1922ء میں پیش کیا گیا اور اردو تھیٹر کے کلاسک شاہکاروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی شہرت نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے دیگر ممالک تک پہنچی، جہاں اسے مختلف زبانوں میں ترجمہ اور اسٹیج کیا گیا۔
"انار کلی" کی کہانی مغل دور کے ایک افسانوی واقعے پر مبنی ہے، جو شہزادہ سلیم (جہانگیر) اور ایک خوبصورت کنیز انار کلی کی محبت کی داستان بیان کرتی ہے۔ یہ ڈرامہ محض ایک عشقیہ کہانی نہیں بلکہ طاقت، اختیار، معاشرتی طبقاتی فرق اور عشق کی قربانی جیسے موضوعات پر گہری روشنی ڈالتا ہے۔ امتیاز علی تاج نے اسے نہایت فنی مہارت اور مکالماتی قوت کے ساتھ لکھا، جس نے اردو ڈرامہ نگاری کو ایک نیا معیار دیا۔
اس ڈرامے کی خاص بات اس کی زبان اور مکالمے ہیں جو سادہ، دلکش اور اثر انگیز ہیں۔ اس میں کردار نگاری اور منظر کشی اتنی طاقتور ہے کہ دیکھنے والا یا پڑھنے والا اس کہانی کے جادو میں کھو جاتا ہے۔ بعد میں اس ڈرامے کو فلموں اور تھیٹر میں کئی بار پیش کیا گیا، جن میں نصف صدی سے زائد عرصے تک یہ سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا اسٹیج ڈرامہ رہا۔
"انار کلی" نے اردو تھیٹر کی بنیاد مضبوط کی اور امتیاز علی تاج کو اردو ادب کے صفِ اول کے ڈرامہ نگاروں میں شامل کر دیا۔ یہ ڈرامہ آج بھی اردو ادب اور تھیٹر کی دنیا میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے اور کلاسیکی اردو ڈرامے کی بہترین مثال مانا جاتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment