Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو افسانے کی تاریخ میں برصغیر کی تقسیم سے قبل کئی ادیب اور ادیبائیں ابھر کر سامنے آئیں جنہوں نے اس صنف کو ترقی دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان میں دو حقیقی بہنیں خدیجہ مستور اور ہاجرہ مسرور خاص شہرت کی حامل ہیں۔ یہ دونوں بہنیں تقسیمِ ہند سے قبل ہی اردو ادب کے منظرنامے پر داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے مختصر کہانی کے میدان میں اپنی انفرادیت منوائی۔
خدیجہ مستور (1927–1982) اردو کی معروف افسانہ نگار اور ناول نگار تھیں۔ ان کی تخلیقات میں برصغیر کی معاشرتی صورتحال، خواتین کے مسائل، طبقاتی کشمکش اور انسان دوستی کے موضوعات نمایاں ہیں۔ ان کا سب سے مشہور ناول "آنگن" ہے، جو تقسیمِ ہند کے حالات اور خواتین کے جذباتی و سماجی مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ خدیجہ مستور نے افسانہ نگاری میں حقیقت پسندی کو فروغ دیا اور خواتین کی سوچ اور آزادی کے موضوعات کو نئے انداز سے پیش کیا۔
ہاجرہ مسرور (1929–2012) بھی ایک نمایاں افسانہ نگار تھیں، جنہوں نے اپنی کہانیوں میں معاشرتی ناانصافیوں، عورتوں کی محرومیوں، اور انسانی رشتوں کی نفسیاتی گہرائی کو اجاگر کیا۔ ان کی تخلیقات میں کردار نگاری کی پختگی، زبان کی سادگی اور اثر انگیزی نمایاں خصوصیات ہیں۔ انہوں نے اپنے وقت کی خواتین کے احساسات کو حقیقی رنگ دیے اور اردو ادب میں ایک نیا رجحان متعارف کروایا۔
یہ دونوں بہنیں اردو افسانے کی ابتدائی صفِ اول کی خواتین لکھاریوں میں شمار کی جاتی ہیں۔ ان کی کہانیوں نے نہ صرف خواتین ادب کو مضبوط بنیادیں فراہم کیں بلکہ برصغیر کی سماجی تبدیلیوں کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے کا نیا باب کھولا۔ ان کی تخلیقات آج بھی اردو ادب کے نصاب اور تحقیقی مباحث کا حصہ ہیں اور ان کے اثرات جدید اردو فکشن پر گہرے ہیں۔
Discussion
Leave a Comment