info@jobexams.pk

MCQ Detailed View

Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.

1 URDU ADAB MCQS

امیر خسرو کی تحریک ان میں سے کس کا حصہ ہو سکتی ہے؟

  • صوفیا کی تحریک
  • رومانوی تحریک
  • ترقی پسند تحریک
  • ان میں سے کوئی نہیں
Correct Answer: A. صوفیا کی تحریک

Detailed Explanation

ہندوستانی تاریخ اور ادب میں امیر خسرو (1253–1325) کا نام ایک ممتاز صوفی شاعر، موسیقار اور ادیب کے طور پر لیا جاتا ہے۔ وہ سلطنت دہلی کے مشہور بزرگ حضرت نظام الدین اولیاء کے مرید اور قریبی ساتھی تھے۔ ان کا فکری اور ادبی کام براہِ راست صوفیا کی تحریک کا حصہ تھا، جو برصغیر میں محبت، انسانیت، رواداری اور روحانیت کا پیغام عام کرنے کے لیے جانی جاتی ہے۔


صوفیا کی تحریک بنیادی طور پر اسلامی تصوف سے متاثر ایک فکری اور روحانی تحریک تھی، جس نے برصغیر کے عوامی اور مذہبی رجحانات پر گہرے اثرات ڈالے۔ امیر خسرو نے اپنی شاعری، موسیقی اور زبان کے ذریعے اس تحریک کے نظریات کو عام کیا۔ انہیں قوالی کے بانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور ان کی تخلیقات نے بعد میں صوفیانہ موسیقی کی بنیاد رکھی۔ ان کی تخلیقات میں فارسی، ہندی اور برج بھاشا کا امتزاج ملتا ہے، جو برصغیر کی گنگا-جمنی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔


امیر خسرو نے مختلف اصنافِ سخن میں کلام کہا، جن میں غزل، مثنوی، دوہے اور کہہ مکرنیاں شامل ہیں۔ ان کی شاعری کا بنیادی مقصد اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت، اولیاء کرام کی عقیدت، اور انسانی برابری کا پیغام پہنچانا تھا۔ یہ تمام پہلو صوفیا کی تحریک کے فکری ڈھانچے سے ہم آہنگ تھے، جو مذہبی انتہاپسندی سے ہٹ کر محبت اور امن کا راستہ دکھاتی تھی۔


امیر خسرو کی خدمات نے نہ صرف اردو اور ہندی ادب کو نئی وسعت دی بلکہ صوفی تحریک کو برصغیر میں مزید مستحکم کیا۔ وہ برصغیر کے ادبی ورثے میں ایک لازوال حیثیت رکھتے ہیں اور آج بھی ان کی قوالیاں، گیت اور اشعار لاکھوں لوگوں کے دلوں کو متاثر کرتے ہیں۔

Discussion

Thank you for your comment! Our admin will review it soon.
No comments yet. Be the first to comment!

Leave a Comment