Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو شاعری میں قومی، مذہبی اور تاریخی موضوعات پر مبنی اشعار ہمیشہ سے ادبی وقار کا حصہ رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک مصرعہ ہے:
"وہ قطب الدین، وہ مردِ مجاہد کی جیت ہے۔"
یہ مصرعہ معروف قومی شاعر اور ترانۂ پاکستان کے خالق حفیظ جالندھری کا ہے۔ حفیظ جالندھری نے اپنی شاعری میں مسلمانوں کی تاریخ، فتوحات، اور ثقافتی ورثے کو نہایت شاندار انداز میں پیش کیا ہے۔ ان کا خاص کارنامہ ان کی مشہور تصنیف "شاہنامہ اسلام" ہے، جس میں انہوں نے اسلامی تاریخ کی اہم شخصیات، جنگوں، اور انقلابات کو شعری انداز میں بیان کیا ہے۔
یہ مصرع بھی شاہنامہ اسلام ہی کا ایک حصہ ہے جس میں سلطان قطب الدین ایبک کا ذکر کیا گیا ہے، جو ہندوستان میں دہلی سلطنت کے پہلے مسلمان بادشاہ تھے۔ ان کی شجاعت، ایمانی طاقت، اور عسکری صلاحیتوں کو اس مصرعے کے ذریعے خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔
حفیظ جالندھری کی شاعری محض تخیلاتی یا رومانوی نہیں بلکہ تاریخی حوالوں سے بھرپور ہے۔ ان کے اشعار میں ماضی کی عظمت، اسلامی تشخص، اور قومی حمیت کی جھلک نمایاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پاکستان کے قومی شاعر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
ان کی شاعری نے نئی نسل کو اپنے ماضی پر فخر کرنا سکھایا اور اسلامی تاریخ کو عوام الناس کے ذہنوں میں زندہ رکھا۔ ان کے اشعار آج بھی مختلف تقریبات، تعلیمی نصاب، اور مقابلوں میں پڑھائے اور سنے جاتے ہیں۔
لہٰذا جب یہ سوال سامنے آئے کہ "یہ مصرع کس کا ہے؟ وہ قطب الدین وہ مردِ مجاہد کی جیت ہے"، تو درست جواب ہے:
حفیظ جالندھری۔
Discussion
Leave a Comment