Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو نثر میں مقصدیت کا آغاز اس وقت ہوا جب سر سید احمد خان نے اسے محض اظہارِ خیال یا قصہ گوئی کے بجائے قوم کی اصلاح، تعلیم اور فکری بیداری کا ذریعہ بنایا۔ انیسویں صدی میں جب ہندوستان زوال پذیر تھا، سر سید احمد خان نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی اور فکری جمود کو دور کرنے کے لیے اردو زبان کو ایک مؤثر ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔
سر سید نے اردو نثر کو روایتی طرزِ تحریر سے نکال کر ایک سادہ، واضح اور عقلی انداز میں ڈھالا تاکہ عام آدمی بھی اس کو پڑھ کر سیکھ سکے اور سمجھ سکے۔ انہوں نے اپنی تصنیفات جیسے "آثار الصنادید"، "اسبابِ بغاوتِ ہند" اور "تہذیب الاخلاق" میں ایسی نثر استعمال کی جو معلوماتی، اصلاحی اور فکری پہلو رکھتی تھی۔ ان کا مقصد قوم میں بیداری، تعلیم کی اہمیت، سائنسی سوچ اور مذہبی برداشت کو فروغ دینا تھا۔
ان کے نثری اسلوب میں دلیل، تجزیہ، اور وضاحت نمایاں نظر آتی ہے، جو اردو نثر کے ارتقا میں ایک انقلابی قدم تھا۔ اس مقصدی طرزِ تحریر نے نہ صرف ادب کو نئی جہت دی بلکہ اردو زبان کو بھی علمی، تعلیمی اور اصلاحی میدان میں استعمال ہونے والی زبان بنا دیا۔
سر سید کے بعد ان کے رفقا جیسے حالی، شبلی، اور نذیر احمد نے بھی اس طرزِ نثر کو جاری رکھا، مگر یہ حقیقت مسلم ہے کہ اس کی بنیاد سر سید احمد خان نے رکھی۔
Discussion
Leave a Comment