Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب میں "خدائے سخن" ایک ایسا لقب ہے جو کسی عام شاعر کو نہیں دیا جاتا۔ یہ خطاب صرف اس شخصیت کے لیے مخصوص ہے جس نے اردو شاعری کو نہ صرف بنیاد فراہم کی بلکہ اس میں فکر، جذبہ اور حسنِ بیان کی وہ بلندی پیدا کی جس کی مثال ملنی مشکل ہے۔
"خدائے سخن" کا لقب صرف اور صرف "میر تقی میرؔ" کو دیا جاتا ہے۔
میر تقی میر (1723–1810) اردو زبان کے پہلے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے غزل کو اس کی اصل روح اور گہرائی دی۔ ان کی شاعری میں سادگی، سوز، عشقِ مجازی اور انسانی جذبات کی عکاسی کا بے مثال امتزاج ملتا ہے۔ ان کی زبان نرم، سلیس اور دل پر اثر کرنے والی ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر، میرؔ کا یہ مشہور شعر دیکھیے:
"میر کیا سادہ ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں"
ان کا کلام جذبات کی شدت، سوزِ دل اور عاشقانہ لطافت کا آئینہ دار ہے، جس کی وجہ سے ان کے ہم عصر اور بعد میں آنے والے شعرا نے انہیں "خدائے سخن" یعنی شاعری کا خدا کہا۔
غالبؔ، اقبالؔ، اور میر دردؔ جیسے شعرا نے بھی اردو کو بامِ عروج تک پہنچایا، لیکن "خدائے سخن" کا خطاب صرف میر تقی میرؔ کے لیے مستند اور مسلمہ ہے۔
✅ صحیح جواب: میر تقی میر
Discussion
Leave a Comment