Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "کج" اردو زبان اور بالخصوص شاعری میں ایک نہایت اہم اور بار بار استعمال ہونے والا لفظ ہے۔ یہ فارسی الاصل لفظ ہے جس کے معنی ہوتے ہیں: "ٹیڑھا"، "ترچھا"، یا "انحراف والا"۔ اسے اکثر معنوی یا اخلاقی لحاظ سے بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے "کج روی" یعنی گمراہی یا راہِ راست سے ہٹ جانا۔
آپ کے پیش کردہ مصرعہ "جب تیر کج پڑے تو اڑے گا نشانہ کیا؟" دراصل ایک محاوراتی اور حکیمانہ بات کو ظاہر کرتا ہے۔ یہاں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ جب کوئی چیز ابتدا ہی سے غلط ہو (جیسے تیر اگر ترچھا چلایا جائے)، تو وہ اپنے مطلوبہ ہدف تک نہیں پہنچ سکتی۔ اس میں ’کج‘ کا مطلب "ترچھا" یا "ٹیڑھا" ہے۔
یہ لفظ صرف ظاہری حالت کے لیے نہیں بلکہ باطنی کردار، نیت یا اندازِ فکر کی خامی کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے:
کج فہمی = غلط فہمی
کج روی = گمراہی
کج نظری = غلط سوچ
شاعری میں جب کسی تیر، نگاہ، یا فکر کو "کج" کہا جاتا ہے تو مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ درست نہ ہو اور منزل یا مقصد تک نہ پہنچ سکے۔
لہٰذا، اس سوال میں درست مطلب ہے: ترچھا
✅ صحیح جواب: ترچھا
Discussion
Leave a Comment