Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
"جاوید نامہ" علامہ محمد اقبال کی ایک بلند پایہ مثنوی ہے جو فارسی زبان میں تحریر کی گئی۔ اس تصنیف کو اقبال کی فکری اور فلسفیانہ شاعری کی معراج سمجھا جاتا ہے۔ "جاوید نامہ" کی اشاعت 1932 میں ہوئی، اور اس میں علامہ اقبال نے ایک روحانی و خیالی سفر کی داستان بیان کی ہے، جس کا مقصد انسان، کائنات، اور آخرت کی حقیقتوں کو دریافت کرنا ہے۔
اس کتاب کے عنوان "جاوید نامہ" کا مطلب ہے "جاوید کے نام"۔ یہاں "جاوید" سے مراد اقبال کے صاحبزادے جاوید اقبال ہیں، جو اُس وقت نوجوان تھے۔ علامہ اقبال نے اس کتاب کو جاوید اقبال کے نام منسوب کیا تاکہ نوجوان نسل کو فکری، روحانی، اور اخلاقی بیداری کی طرف مائل کیا جا سکے۔
کتاب کے ابتدائی اشعار اور دیباچے سے واضح ہوتا ہے کہ مخاطب جاوید اقبال ہی ہیں۔ اقبال اس تخیلاتی سفر میں خود مرکزی کردار (راوی) کے طور پر شامل ہوتے ہیں لیکن یہ سفر وہ جاوید اقبال کو ذہنی طور پر شریک کر کے انہیں پیغام دینا چاہتے ہیں۔
مثنوی میں اقبال نے روحانی رہنمائی کے لیے حضرت رومی کو اپنا مرشد بنایا ہے جو انہیں مختلف آسمانی طبقات میں لے جاتے ہیں، جہاں وہ مختلف مفکرین، شعرا، اور روحانی ہستیوں سے ملاقات کرتے ہیں۔
لہٰذا، یہ کہنا درست ہے کہ "جاوید نامہ" کے مخاطب جاوید اقبال ہیں، اور اقبال نے اپنی فکر، فلسفہ، اور روحانی پیغام اُن کے ذریعے آنے والی نسل تک منتقل کرنے کی کوشش کی۔
Discussion
Leave a Comment