Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
علامہ محمد اقبالؒ اردو اور فارسی زبان کے عظیم شاعر تھے جنہوں نے دونوں زبانوں میں فلسفیانہ، ملی اور روحانی موضوعات پر شاعری کی۔ ان کی کئی معروف کتابیں اردو میں ہیں، جیسے بانگِ درا، بالِ جبریل، اور ضربِ کلیم۔ لیکن اُن کی ایک خاص کتاب پیامِ مشرق فارسی زبان میں ہے۔
پیامِ مشرق 1923ء میں شائع ہوئی، جو کہ علامہ اقبال کا مغربی شاعر گوئٹے کی مشہور کتاب West-Östlicher Divan سے متاثر ہو کر لکھی گئی۔ اقبال نے یہ کتاب مشرق کے فلسفے، روحانیت اور تہذیب کی نمائندگی کرتے ہوئے مغرب کو ایک فکری پیغام دینے کے لیے لکھی۔ یہ فارسی اشعار پر مشتمل ہے اور اس میں اخلاقی، روحانی، اور تمدنی موضوعات کو نہایت دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
فارسی زبان میں لکھنے کا مقصد یہ بھی تھا کہ اقبال اپنی فکر کو اسلامی دنیا کے دیگر حصوں تک پہنچا سکیں، کیونکہ اس دور میں فارسی ایران، افغانستان، اور وسط ایشیائی ریاستوں میں علمی و ادبی زبان کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ پیامِ مشرق میں موجود اشعار میں وحدتِ انسانیت، خودی، عشق، اور مسلم اُمہ کی بیداری جیسے اہم موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یہ کتاب نہ صرف فارسی ادب کا شاہکار ہے بلکہ یہ مشرق و مغرب کے مابین فکری مکالمے کی ایک خوبصورت مثال بھی ہے۔ اقبال نے اپنے فلسفے کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے اس کتاب کو بطور سفیر استعمال کیا۔
Discussion
Leave a Comment