Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
"فرہنگِ عامرہ" اردو زبان کی ابتدائی لغات میں سے ایک اہم لغت ہے جس کا شمار قدیم اردو لغوی سرمائے میں ہوتا ہے۔ یہ لغت محمد عبد اللہ خان خویشگی کی تصنیف ہے، جو اٹھارویں صدی کے ایک نامور عالم اور ادیب تھے۔ ان کا تعلق مغلیہ دور سے تھا اور وہ ہندوستان میں زبان و ادب سے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔
فرہنگِ عامرہ کو لکھنے کا مقصد اردو الفاظ کے معانی، مترادفات اور مستعمل جملوں کی تفہیم کو آسان بنانا تھا۔ اس لغت کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں فارسی، عربی اور مقامی بولیوں سے ماخوذ الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں جو اُس وقت کے برصغیر میں رائج تھے۔ اس کا نام "عامرہ" مغل شہنشاہ شاہ عالم ثانی کے ولی عہد شہزادہ عامر کے نام پر رکھا گیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لغت شاہی دربار کی سرپرستی میں لکھی گئی۔
لغت نویسی کا فن اُس وقت ایک محنت طلب کام تھا کیونکہ جدید پرنٹنگ یا تحقیقاتی ذرائع دستیاب نہ تھے۔ عبد اللہ خویشگی نے زبان کی گہرائی اور تاریخی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے الفاظ کی ترتیب اور معنی کی وضاحت کی۔ اس لغت نے اردو زبان کی علمی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا اور بعد میں آنے والی لغتوں مثلاً "فرہنگِ آصفیہ" اور "نوراللغات" پر بھی اثرات مرتب کیے۔
"فرہنگِ عامرہ" کو اردو لغت نویسی کی بنیادوں میں سے ایک اہم بنیاد تصور کیا جاتا ہے، جو اردو زبان کی ابتدائی لغوی ساخت کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے
Discussion
Leave a Comment