Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب میں مختلف اصنافِ سخن کے ذریعے انسانی جذبات، واقعات اور تاریخ کو بیان کیا جاتا ہے۔ واقعۂ کربلا، جو اسلامی تاریخ کا ایک عظیم سانحہ ہے، نے اردو شاعری پر گہرے اثرات ڈالے۔ اس المناک واقعے کو بیان کرنے کے لیے جو صنفِ سخن استعمال کی جاتی ہے، اسے مرثیہ کہا جاتا ہے۔ مرثیہ ایک ایسی منظوم صنف ہے جو کسی کے انتقال یا عظیم سانحہ پر غم و اندوہ کے جذبات بیان کرنے کے لیے لکھی جاتی ہے، اور کربلا کے واقعے نے مرثیے کو اردو شاعری میں ایک منفرد اور لازوال مقام دیا۔
مرثیہ عموماً چھ مصرعوں پر مشتمل بندوں میں لکھا جاتا ہے۔ اس میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھیوں کی قربانیوں، صبر، بہادری اور دینِ اسلام کے لیے دی گئی لازوال جدوجہد کو بیان کیا جاتا ہے۔ اردو مرثیہ نگاری کا آغاز دکن سے ہوا لیکن اودھ (لکھنؤ) میں اسے عروج ملا۔ میر انیس اور مرزا دبیر کو اردو مرثیہ نگاری کے امام مانا جاتا ہے جنہوں نے واقعۂ کربلا کو نہایت اثر انگیز، جذباتی اور بامعنی شاعری کے ذریعے پیش کیا۔
دیگر آپشنز میں:
رباعی چار مصرعوں کی مختصر صنفِ سخن ہے، جو کسی بھی موضوع پر ہوسکتی ہے، لیکن کربلا کے تفصیلی واقعات بیان کرنے کے لیے موزوں نہیں۔
نظم ایک عمومی اصطلاح ہے اور ہر قسم کی شاعری کو نظم کہا جا سکتا ہے، مگر واقعۂ کربلا کے لیے مخصوص صنف "مرثیہ" ہے۔
نثر شاعری کے برعکس غیر منظوم تحریر ہے، جو اس سوال کے تناظر میں درست نہیں۔
اس لیے سوال "واقعۂ کربلا کے بارے میں کہی جانے والی نظم کو کیا کہتے ہیں؟" کا درست جواب ہے: مرثیہ۔ یہ اردو ادب کی ایک اہم صنف ہے جو نہ صرف تاریخِ کربلا کو زندہ رکھتی ہے بلکہ قربانی، صبر اور حق پر ڈٹ جانے کا پیغام بھی دیتی ہے۔
Discussion
Leave a Comment