Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
لفظ "اردو" ترکی زبان سے لیا گیا ہے اور اس کا مطلب ہے "لشکر" یا "فوج"۔ تاریخ کے مطابق جب وسطی ایشیا سے ترک قبائل برصغیر میں آئے تو ان کے ساتھ ترک زبان کے کئی الفاظ بھی یہاں کی مقامی زبانوں میں شامل ہوئے۔ فوجی کیمپوں اور لشکروں میں مختلف زبانیں بولی جاتی تھیں جن میں فارسی، عربی، ترکی اور مقامی ہندی زبان شامل تھیں۔ یہ زبانیں آپس میں ملتی گئیں اور ایک مشترکہ زبان وجود میں آئی جسے شروع میں "لشکری زبان" کہا گیا۔ اسی سے لفظ "اردو" نکلا جو بعد میں زبان کا مستقل نام بن گیا۔
مغلیہ دور حکومت میں اس زبان کو سرکاری اور عوامی سطح پر زیادہ فروغ ملا۔ چونکہ مغل حکمران ترک نسل سے تعلق رکھتے تھے، اس لیے ترک زبان کے اثرات اردو پر نمایاں رہے۔ ترک لفظ "Ordu" (اردو) کا مطلب فوجی کیمپ تھا، اور یہ لفظ برصغیر میں اسی مفہوم کے ساتھ رائج ہوا۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ صرف کیمپ یا لشکر کے لیے نہیں بلکہ اس زبان کے لیے استعمال ہونے لگا جو فوجی اور عام لوگوں کے درمیان رابطے کے لیے بولی جاتی تھی۔
اگرچہ اردو زبان میں فارسی اور عربی کے ہزاروں الفاظ پائے جاتے ہیں اور اس کی نحو اور ادب پر فارسی کا گہرا اثر ہے، لیکن خود لفظ "اردو" خالصتاً ترکی ماخذ سے آیا ہے۔ یہ بات ماہرین لسانیات اور تاریخ دانوں کے مطابق ایک مسلمہ حقیقت ہے۔
لہٰذا جب سوال ہو کہ "اردو کس زبان کا لفظ ہے؟" تو اس کا درست اور تاریخی جواب یہی ہے کہ یہ لفظ ترکی زبان سے آیا ہے۔ اس حقیقت کو سمجھنے سے اردو زبان کی جڑیں اور اس کی ابتدائی تشکیل کا پس منظر واضح ہوتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment