Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو زبان اور ادب میں خیالات کو خوبصورت اور مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے مختلف اسالیب استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان ہی اسالیب میں ایک اہم اصطلاح تشبیہ ہے۔ تشبیہ اس عمل کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک چیز کو اس کی خوبی یا خامی کی بنیاد پر کسی دوسری چیز سے مشابہ قرار دیا جائے تاکہ بات زیادہ واضح، بلیغ اور دلکش ہو جائے۔ یہ بیان کا ایک فنی انداز ہے جو قاری یا سامع کے ذہن میں ایک واضح تصویر بنا دیتا ہے۔
تشبیہ میں چار بنیادی اجزا ہوتے ہیں:
مشبہ: وہ چیز جسے کسی اور سے تشبیہ دی جا رہی ہو۔
مشبہ بہ: وہ چیز جس سے مشابہت دی جائے۔
ادواتِ تشبیہ: جیسے "کی طرح"، "جیسے"، "گویا" وغیرہ۔
وجہِ تشبیہ: وہ خوبی یا خامی جس کی بنیاد پر مشابہت قائم کی جائے۔
مثال کے طور پر:
"وہ شیر کی طرح بہادر ہے۔"
یہاں "وہ" مشبہ، "شیر" مشبہ بہ، "کی طرح" اداتِ تشبیہ، اور "بہادری" وجہِ تشبیہ ہے۔
تشبیہ کا استعمال شاعری اور نثر دونوں میں ہوتا ہے۔ شاعری میں یہ حسنِ بیان پیدا کرتی ہے اور خیالات کو زیادہ مؤثر بناتی ہے۔ نثر میں یہ وضاحت اور زور پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ تشبیہ کے بغیر جملے کمزور یا بے رنگ محسوس ہوتے ہیں جبکہ تشبیہ بات کو زیادہ سمجھنے کے قابل بناتی ہے۔
دیگر آپشنز میں:
فاعل: جملے میں کام کرنے والے کو کہتے ہیں۔
اسم صفت: کسی اسم کی صفت بیان کرنے والا لفظ۔
مسند: وہ حصہ جس میں خبر دی جاتی ہے۔
یہ تینوں بیان کی صنف تشبیہ کے معنی نہیں رکھتے۔ اس لیے درست جواب ہے: تشبیہ، کیونکہ یہ وہ فنی عمل ہے جس میں ایک چیز کو کسی دوسری چیز سے کسی خاص پہلو سے مشابہ قرار دیا جاتا ہے۔
Discussion
Leave a Comment