Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب اور تحریکِ آزادی کے ممتاز رہنما حسرت موہانی نہ صرف ایک عظیم شاعر تھے بلکہ سیاستدان، صحافی اور ایک جری آزادی پسند مجاہد بھی تھے۔ ان کا اصل نام مولانا فضل الحسن تھا۔ "حسرت" ان کا تخلص تھا اور چونکہ وہ اتر پردیش (ہندوستان) کے قصبے موہان کے رہائشی تھے، اسی نسبت سے "موہانی" کہا جانے لگا، یوں وہ ادبی اور سیاسی دنیا میں حسرت موہانی کے نام سے مشہور ہوئے۔
حسرت موہانی کا شمار ان چند رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے برصغیر کی آزادی کے لیے عملی جدوجہد کی۔ وہ ہندوستان کی کمیونسٹ تحریک اور خلافت تحریک کے اہم رہنما رہے۔ 1921ء میں "انقلاب زندہ باد" کا نعرہ سب سے پہلے حسرت موہانی نے ہی دیا، جو بعد میں تحریکِ آزادی کا انقلابی شعار بن گیا۔
ادب کے میدان میں حسرت موہانی کا کلام اردو غزل کی روایت کو زندہ کرنے میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی شاعری میں عشق، محبت، آزادی اور قربانی کے جذبات نمایاں ہیں۔ ان کا ایک مشہور شعر ہے:
کوئی امید بر نہیں آتی، کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کے ایک دن معین ہے، نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
دیگر آپشنز کی وضاحت:
وصی احمد: یہ کسی اور ادیب کا نام ہے، حسرت موہانی سے تعلق نہیں۔
امانت علی: داغ دہلوی کے ہم عصر ایک اور شاعر کا نام ہے، درست نہیں۔
محمد حسین: یہ کئی دیگر شخصیات کا نام ہو سکتا ہے، لیکن حسرت موہانی کا اصل نام نہیں۔
لہٰذا سوال "حسرت موہانی کا اصل نام کیا ہے؟" کا درست جواب ہے: فضل الحسن۔ حسرت موہانی کو اردو ادب میں غزل کے امام اور تحریک آزادی کے عظیم رہنما کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
Discussion
Leave a Comment