Explore the question in detail with explanation, related questions, and community discussions.
اردو ادب کی تاریخ میں داغ دہلوی ایک نمایاں اور مقبول شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا اصل نام نواب مرزا خاں تھا۔ داغ دہلوی کا شمار ان شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے اردو غزل کو ایک منفرد رنگ، سلیقہ اور نیا ذائقہ بخشا۔ وہ اپنے مخصوص اندازِ بیان، دلکش الفاظ کے انتخاب اور رومانوی موضوعات کی وجہ سے مشہور ہوئے۔
نواب مرزا خاں 25 مئی 1831 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد نواب شمس الدین خاں اور والدہ حسینی بیگم تھیں۔ داغ دہلوی کو کم عمری میں ہی شاعری کا شوق پیدا ہوا اور انہوں نے اردو زبان کے بڑے استاد ذوق سے اصلاح لی۔ ان کے کلام میں محبت، جذبات اور حسنِ بیان کی خوبصورتی نمایاں ہے۔
داغ دہلوی نے اپنے دور کے شعری ذوق کے مطابق اردو غزل کو نیا انداز دیا۔ ان کا کلام نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان اور دیگر اردو بولنے والے خطوں میں بھی بے حد مقبول ہوا۔ ان کے کئی اشعار آج بھی زبان زدِ عام ہیں اور مشاعروں میں پڑھے جاتے ہیں۔ داغ دہلوی کو "استادِ غزل" کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے کیونکہ ان کی تربیت میں کئی بڑے شعرا نے اپنی شاعری کو نکھارا۔
پنڈت رتن ناتھ: یہ مشہور ادیب رتن ناتھ سرشار کا نام ہے، داغ دہلوی سے تعلق نہیں۔
مرزا سلامت علی: یہ مشہور شاعر دبیر کا اصل نام ہے، داغ دہلوی کا نہیں۔
محمد طفیل: یہ نام داغ دہلوی سے منسوب نہیں ہے۔
لہٰذا سوال "داغ کا اصل نام کیا ہے؟" کا درست جواب ہے: نواب مرزا خاں۔ اردو غزل کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ سنہرے الفاظ میں لکھا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے اس صنف کو ایک نیا جادو اور دلکشی عطا کی۔
Discussion
Leave a Comment